چشم انتظار یار

Install Times new Roman Font on ur Computer

چشم انتظار یار

Install Times new Roman Font on ur Computer

A real chance to stop the horror in Iraq

 

 

Dear friends

I just took an action on the internet calling for a stop to the war in Iraq, and I thought you might be interested…

From the Ceasefire Campaign:

Dear Friends,

The winds of political change are sweeping the United States. This month, the American people voted overwhelmingly to reject President Bush’s war in Iraq and the key architect of the war, US military chief Donald Rumsfeld, announced his resignation. This is the perfect time for a global public outcry to finally end this disastrous war.

To seize this opportunity, we are running an ad campaign in US and UK papers calling upon the US-led coalition to accept a larger role for the international community in finding a diplomatic solution, and a phased withdrawal of all its troops from Iraq. So far, almost 50,000 citizens from over 100 countries have signed on to the campaign – we need 100,000 signatures THIS WEEK so that our next round of ads can report a rising wave of global support. Please tell all your friends and family, and click below to the see the ad and endorse its call to action:

http://www.CeasefireCampaign.org

This is our chance to make sure the pressure of global public opinion is being felt by Coalition governments as they rethink their war in Iraq, pressing them to accept that they lack the legitimacy to bring stability and peace to the country, and that only a larger role for the international community in negotiating a political solution can stop the war.

We know why it’s so important to act. A shocking study released by Johns Hopkins University last month suggested that hundreds of thousands of innocent civilians have been killed in Iraq -- more than anyone thought -- and experts warn that the civil war is about to pass a point of no return. October was the worst month yet for civilian casualties, with death squads moving house to house. The killing could place Iraq alongside Darfur as one of the greatest human catastrophes of our new century.

We must not let that happen. And if we each act quickly this week, we can each play a role in stopping it.

We can reach our goal for this campaign by spreading the word. Please forward this email to as many of your friends and family as you can, and act now to add your voice to this urgent call for action:

http://www.CeasefireCampaign.org

This may be our best chance for peace yet. Let’s take it.

With hope, Ricken, Rachel, Paul, Tom, Amparo and the Ceasefire Campaign team

تشییع جنازہ پیکر مطہر حضرت آیت اللہ العظمی حاج شیخ جواد تبریزی

انا لله و انا الیه راجعون

 

آیت الله العظمی حاج شیخ جواد تبریزی

 

دار فانی کو وداع کہہ گئے 

 

چ

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

سوال اور جواب

شیعیان پاکستان کے بعض اہم مسائل پر

مفکر اسلام

فقیہ مجاہد آیت اﷲ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اﷲ دام ظلہ کااظہار خیال

 (مجموعۂ  طلاب پاکستانی مقیم قم)

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

محضر مبارک

مرجع دینی حضرت آیت اﷲ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اﷲ دام ظلہ السلام علیکم و رحمۃ اﷲ و برکاتہ

 بعد از سلام

ہم حوزۂ علمیہ قم میں مقیم پاکستانی دینی طلاب‘ ایک طرف عالم اسلام میں پیش آمدہ جدید حالات و حوادث اور دہشت گردی کے بہانے عالمی استکبار بالخصوص امریکہ کی جانب سے اسلام کے خلاف بے رحمانہ پر وپیگنڈے ‘ عداوت و دشمنی پر مبنی رویے اور دوسری طرف ‘ پاکستان کی اہمیت کے پیش نظر چند سوال پیش کرتے ہوۓ آپ کی جانب سے راہنمائ کے خواہاں ہیں۔

سوال نمبر ١ ہم اما م عصر عجل اﷲ فرجہ الشریف اور آنحضرت (ص) کی عالمی حکومت پر اعتقاد رکھتے ہیں اور خود کو (زمانہ غیبت میں) علماۓ اسلام کی قیادت میں اسلامی اصولوں اور اقدار کے احیاء اور نشر و اشاعت کے لۓ جد و جہد کا مکلف و مسئول سمجھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایک ایسا معاشرہ جس میں ہمیں اکثریت حاصل نہیں وہاں ہمارا فریضہ کیا ہے؟

جواب ہماری نظر میں اسلامی اصولوں اور اقدار کے احیاء کے لۓ افراط و تفریط سے پاک ایک متوازن جد و جہد کی ضرورت ہے جو اس سلسلے میں اسلام حقیقی یعنی ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات پر مبنی ہو اور جو اپنی جزئات اور دور حاضر کی انسانی زندگی کے مسائل کے حل کے سلسلے میں قرآن مجید‘ سنت معتبر اور میراث ائمہ طاہرین علیہم السلام سے الہام لے۔ یہ جد و جہد ‘ حیات انسانی کے کلیات کی صحیح سمت معین کرے اورمعاشرے کو اسلامی خطوط پر گامزن کرنے کا وسیلہ بنے ۔نیز معاشرے میں پائ جانے والی ہر قسم کی خرافات ‘ جہل و پس ماندگی کو دور کرے جوعصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ ایک مسلمان نسل ِ نو کے وجود میں آنے میں رکاوٹ ہے اور اس طرح شیعیت اپنے بنیادی اصولوں سے دست بردار ہوۓ بغیر آج کی دنیا میںاپنا کردار ادا کر سکے۔ہمارا فریضہ ہے کہ شیعیان پاکستان کے مسائل کو مدنظر رکھ کر پیروانِ اہل بیت (ع) میں اتحاد و ہمدلی کی راہ ہموار کریںاورمشترکہ امور میں ہم آہنگی ‘ اختلافی مسائل میں گفتگو ‘ اختلافات کو ابھارنے والے جزوی اور معمولی مسائل جیسے مرجعیت کے مسئلے پر اختلاف سے اجتناب برتیں اور بالخصوص جبکہ ہم جانتے ہیں کہ مذہبی تعصبات کی وجہ سے پاکستان کے شیعہ مسلمان‘ ظلم و بربریت کا شکار ہو رہے ہیں اور انکی مساجد اورخاص و عام شخصیات پر مسلسل حملے جاری ہی‘ ایسی صورتحال میں موجودہ مشکلات و مسائل کا عقلمندی ‘ حکمت و تدبیراور دور اندیشی سے جائزہ لینا چاہۓ۔ایک ایسے معاشرے میں جہاں شیعوں کو اکثریت حاصل نہیں اور تعصبات بھی پاۓ جاتے ہیں وہاںشیعوں پر واجب ہے کہ دوسروں کے جذبات بھڑکانے والی حرکات جیسے ان کے مقدسات پر حملوں سے اجتناب کریں کیونکہ یہ اعمال تعصبات میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔

امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں : انیِّ أکُرَہُ لَکُم اَنُ تَکُونُوا سَبَّابِیُنَ  مجھے پسند نہیں کہ تم سب و شتم کرنے والے بنو ۔(نہج البلاغہ خطبہ ۴۰۶)

ایک اور مقام پر مولا (ع) فرماتے ہیں : أُحُصُدِ الشَّرَّمِنُ صَدرِ غِیرِکَ بِقَلَعِہِ مِنُ صَدرِکَ دوسرے کے سینے سے شر کو نکالنا ہے تو پہلے اپنے سینے کو شر سے خالی کر دو۔ (نہج البلاغہ کلمات قصار ۱۷۸)

سوال نمبر ٢ آپ باخبر ہیں کہ پاکستان میں اسلامی تحریک کے نام پر جماعتیں اور پارٹیاں قائم ہیں لیکن مع الاسف یہ جماعتیں ‘ مذہبی گروہوں میں تبدیل ہو چکی ہیں اور اسی وجہ سے بہت سے شیعہ مسلمان‘ سیکولر پارٹیوں اور گروہوں کا رخ کرتے ہیں اور یہ عمل انکے اسلامی عقائد کی تضعیف و کمزوری کا سبب بنتا ہے اور یہی وہ بات ہے جو مغرب اور ہمارے ملک پر حاکم طبقہ چاہتا ہے ۔ایسی صورتحال میں شیعہ مسلمانوں اور انکے علما کا فریضہ کیا ہے؟

جواب سیکولر گروہ اور پارٹیوں میں سے بعض ملحدانہ فکر اور طریقۂ کار پر گامزن ہیں اور بعض دین اور سیاست کی جدائ کے قائل ہیں اور اسی مقصد کے لۓ سرگرم عمل ہیں ۔ انکی یہ سرگرمیاں صحیح اسلامی فکر کے خلاف ہیں ۔اسلامی تعلیمات کی رو سے ان پارٹیوں میں شمولیت بنیادی طور پر’’ حرام‘‘  ہے۔ لیکن اگر شدید ضرورت پیش آ جاۓ یعنی انکا ساتھ دینے سے ہمیں جانی یا سیاسی و اقتصادی تحفظ حاصل ہو تا نظر آۓ تو خصوصی احتیاط کے ساتھ‘ بعض اوقات ان کا ساتھ دینا جائز بھی ہو جاتا ہے بشرطیکہ سیاسی و اجتماعی امور کے ماہرین’’اہل خبرہ‘‘ (Specialists) سے راۓ لی جاۓ نیز ساتھ ہی ساتھ جامع الشرائط فقیہ سے اجازت حاصل کی جاۓ۔البتہ شیعوں اور انکے علما کا فریضہ ہے کہ ایک ایسی اسلامی تحریک کے قیام کے لۓ کام کریں جو فکری و سیاسی مسائل میں اہل بیت (ع) کے فکری و سیاسی اسلوب پر مبنی ہو۔ اور جو ملکی سطح پرعلما کی‘ عوام کی اور ثقافتی و سیاسی غرض تمام تر سرگرمیو ں کواپنے اندر سموۓ ہوۓ ہو ۔ اسکے ساتھ ساتھ اس تحریک کے لۓ لازم ہے کہ وہ دوسرے مسلمانوں اور اسلامی تحریکوںکے لۓ اپنے بازو پھیلاۓ رکھے اور عملی اتحاد اور مل جل کر آگے بڑھنے کے لۓ ان کے ساتھ گفتگو کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھے۔یہ بھی لازم ہے کہ تعصب سے پرہیز کیا جاۓ کیونکہ تعصب ہمارے وجود کے لۓ مضر ہے اور یہ اکثریتی گروہ  کے ساتھ تعلقات کے قیام میں کسی طرح بھی مفید نہیں ہو سکتا۔ ہمارے خیال میں اصولوں کی پابندی کے ساتھ دوسروں سے اچھے روابط ہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنے وجود کو منوا سکتے ہیں اور یہی تعصب کا بدل ہے جونقصان دہ بھی ہے اور ہماری مشکلات میں اضافے کا سبب بھی۔