چشم انتظار یار

چشم انتظار یار

Install Times new Roman Font on ur Computer
چشم انتظار یار

چشم انتظار یار

Install Times new Roman Font on ur Computer

غلو پر تنبیہ

 

۱۲۳۰ ۔ امام علی(ع) ! خبردار ہمارے بارے میں غلونہ کرنا ۔ یہ کہو کہ ہم نبدہ ہیں اور خدا ہمارا رب ہے ۔ اس کے بعد جو چار ہو ہماری فضیلت بیان کرو ۔

( خصال ۶۱۴ ۱۰ روایت ابوبصیر و محمد بن مسلم عن الصادق(ع) ، غروالحکم ۲۷۴۰ ، تحف العقول ص۱۰۴ نوادرالاخبار ص۱۳۷ )

۱۲۳۱ ۔ امام حسین(ع) ہم سے اسلام کی محبت میں محبت رکھو کہ رسول اکرم(ص) نے فرمایا ہے کہ خبردار میرے حق سے زیادہ میری تعریف نہ کرنا کہ پروردگار نے مجھے رسول بنانے سے پہلے بندہ بنایا ہے ۔ ( العجم الکبیر ۳ ص۱۲۸ ۲۸۸۹ روایت یحییٰ بن سعید )

۱۲۳۲ ۔ امام صادق(ع) ! جس نے ہمیں نبی قرار دیا اس پر خدا کی لعنت ہے اور جس نے اس مسئلہ میں شک کیا اس پر بھی خدا کی لعنت ہے۔ ( رجال کشی ۲ ص۵۹۰ ۵۴۰ روایت حسن وشاء ) 

۱۲۳۳ ۔ امام صادق(ع)! ان غالیوں میں بعض ایسے جھوٹے ہیں کہ شیطان کو بھی ان کے جھوٹ کی ضرورت ہے ۔ ( رجال کشی۲ ص ۵۸۷ ۵۳۶ روایت ہشام بن سالم )

۱۲۳۴ ۔ مفضل بن عمر ! میں اور قاسم شریکی اور نجم بن حطیم اور صالح بن سہل مدینہ ۔میں تھے اور ہم نے ربوبیت کے مسئلہ میں بحث کی تو ایک نے دوسرے سے کہا کہ اس بحث کا فائدہ کیا ہے ۔ ہم سب امام سے قریب ہیں اور زمانہ بھی تقیہ کا نہیں ہے چلو ۔ چل کر انھیں سے فیصلہ کرالیں ۔

چنانچہ جیسے ہی وہاں پہنچے حضرت بغیر رداء اور نعلین کے باہر نکل آئے اور عالم یہ تھا کہ غصہ سے سر کے سارے بال کھڑے تھے ۔

فرمایا ۔ ہرگز نہیں ۔

ہرگز نہیں ۔ اے مفضل ۔ اے قاسم ، اے نجم ۔ ہم خدا کے محترم بندے ہیں جو کسی بات میں اس پر سبقت نہیں کرتے ہیں اور ہمیشہ اس کے حکم پر عمل کرتے ہیں ۔ ( کافی ۸ ص۲۳۱ ۳۰۳ )

۱۲۳۵ ۔ امام صادق(ع) ! غالیوں کی مذمت کرتے ہوئے ۔

خدا کی قسم ۔ ہم صرف اس کے بندہ ہیں جس نے ہمیں خلق کیا ہے اور منتخب کیا ہے ۔ ہمارے اختیار میں نہ کوئی نفع ہے اور نہ نقصان ۔ مالک اگر رحمت کرے تو یہ اس کی رحمت ہے اور اگر عذاب کرے تو یہ بندوں کا عمل ہے۔ خدا کی قسم ہماری خدا پر کوئی حجت نہیں ہے اور نہہمارے پاس کوئی پروانہ برائت ہے۔ ہمیں موت بھی آتی ہے۔ ہم دفن بھی ہوتےہیں۔ ہم قبر سے دوبارہ نکالے بھی جائیں گے۔ ہمیں عرصہ محشر میں کھڑا کرکے ہم سےحساب بھی لیاجائے گا ۔ (رجال کشی ۲ ص ۴۹ / ۴۰۳ روایت عبدالرحمن بن کثیر)

۱۲۳۶۔ صالح بن سہل: میں امام صادق(ع) کے بارے میں ان کے رب ہونے کا قائل تھا تو ایک دن حضرت کے پاس حاضر ہوا تو دیکھتے ہی فرمایا صالح ! خدا کی قسم ہم بندہ مخلوق ہیں اور ہمارا ایک رب ہے جس کی ہم عبادت کرتے ہیں اور نہ کریں تو وہ ہم پر عذاب بھی کرسکتا ہے۔ (رجال کشی ۲ ص ۶۳۲ / ۶۳۲ ، مناقب ابن شہر آشوب ۴ ص ۲۱۹)

۱۲۳۷۔ اسماعیل بن عبدالعزیز: امام صادق(ع) نے فرمایا کہ اسماعیل وضو کیلئے پانی رکھو۔ میں نے رکھ دیا تو حضرت وضو کے لئے داخل ہوئے۔ میں سوچنے لگا کہ میں تو ان کے بارے میں یہ خیالات رکھتا ہوں اور یہ وضو کررہے ہیں۔

اتنے میں حضرت نکل آئے اور فرمایا اسماعیل ! طاقت سے اونچی عمارت نہ بناؤ کہ گر پڑے۔ ہمیں مخلوق قرار دو ۔ اس کے بعد جو چاہو کہو ۔ (بصائر الدرجات ۲۳۶/ ۵ ، الخرائج والجرائح ۲ ص ۷۳۵ / ۴۵، الثاقب فی المناقب ۴۵۲ / ۳۳۰ ، کشف الغمہ ۲ ص ۴۰۳)

۱۲۳۸۔ کامل التمار : میں ایک دن امام صادق(ع) کی خدمت میں تھاکہ آپ نے فرمایا: کامل! ہمارا ایک رب قرار دو جس کی طرف ہماری بازگشت ہے۔ اس کے بعد جو چاہو بیان کرو۔

میں نے کہا کہ آپ کا بھی رب قرار دیں جو آپ کا مرجع ہو اور اس کے بعد جو چاہیں کہیں تو بچاکیا؟

یہ سن کر آپ سنبھل کر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ آخر کیا کہنا چاہتے ہو ؟ خدا کی قسم ہمارے علم میں سے ایک الف سے زیادہ تم تک نہیں پہچنا ہے۔

(مختصر بصائر الدرجات ص ۵۲ ، بصائرالدرجات ۵۰۷/۸)

۱۲۳۹۔ امام صادق(ع): خبردار غالی کے پیچھے نماز نہ پڑھنا چاہے وہ تمہاری جیسی بات کرتا ہو اور مجہول الحال کے پیچھے اور کھلم کھلا فاسق کے پیچھے چاہے میانہ روی کیوں نہ ہو ۔(تہذیب ۳ ص ۳۱ / ۱۰۹ روایت خلاف بن حماد۔ الفقیہ ۱ ص ۳۷۹ / ۱۱۱۰)

جان بولتون، نماینده‌ی آمریکا در سازمان مللخبرگزاری دانشجویان ایران - تهران
سرویس: انرژی هسته‌یی

شورای امنیت سازمان ملل با تصویب قطعنامه‌ای علیه ایران خواستار توقف غنی‌سازی اورانیوم تا 31 اگوست شد و تهدید کرد در غیر این صورت با تحریم های احتمالی روبرو خواهد شد.

به گزارش خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، خبرگزاری فرانسه گزارش داد: قعطنامه 1696 با 14 رای موافق و یک رای مخالف کشور قطر نگرانی عمیق خود را نسبت به مخالفت ایران با خواسته‌های آژانس بین المللی انرژی اتمی برای توقف غنی‌سازی اورانیوم ابراز کرد.

طبق این گزارش به دلیل مخالفت‌های روسیه و چین در این قطعنامه درخواست برای تحریم فوری مطرح نشده است.

جان بولتون، نماینده آمریکا در سازمان ملل که خواستار اتخاذ موضعی سخت علیه برنامه‌ی هسته‌یی ایران بود قطعنامه را پس از یک هفته مذاکرات یک پیروزی خواند.

وی با متهم کردن ایران به داشتن برنامه‌ی هسته‌یی نظامی گفت: این نخستین قطعنامه شورای امنیت در خصوص ایران است که خواستار برنامه‌ی هسته‌ای نظامی است. امیدواریم این قطعنامه به ایران بفهماند که بهترین راه برای پایان دادن به انزوای بین المللی‌اش رها کردن تلاش برای دستیابی به سلاح هسته‌ای است.

طبق این گزارش قطر تنها عضو شورای امنیت بود که با این قطعنامه مخالفت کرد و آن را بسیار مواجه آمیز خواند.

نصیر عبدالعزیز الناصر، سفیر قطر در سازمان ملل گفت: ما خواستار انفجار آتش فشان تازه‌ای در منطقه نیستیم. طبق این گزارش این قعطنامه از سوی انگلیس، فرانسه ، آلمان و حمایت شدید آمریکا پیشنهاد شده است.

کل بروز پیر ۳۱ جولائی مدرسہ امام علی (ع)غیر ایرانی طلاب مقیم قم کی طرف سے اقوام متحدہ

کے دفتر کے سامنے تہران میں حزب اللہ لبنان اور فلسطینی عوام کی حمایت میں اور اسرائیل کی

 بربریت کے خلاف احتجاج میں دھرنا دیا جارہا ہے ۔

جنت کی آڑ میں جہنم

بم لگا کر جنت کو چلے

آج کل پاکستان میں دو بہنوں کا خبروں میں کافی ذکر ہے جنہیں خود کش بمبار بہنوں کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان بہنوں کا ذکر مجھے کچھ puzzling سا لگتا ہے۔ بمبار طیاروں کا تو سنا تھا، یہ بمبار بہنیں کیا ہوئیں؟ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ ان بہنوں نے خودکش بم دھماکوں کی تربیت حاصل کی تھی۔ یہ پہلی دفعہ سننے میں آیا ہے کہ خود کشی کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔ کیا خودکشی کا کوئی simulator تیار کیا گیا ہے اس مقصد کے لیے؟ رپورٹس کے مطابق ان بہنوں کے ماموں گل حسن ، جو کہ پچاس کے قریب اہل تشیع لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا ملزم ہے، نے انہیں اس بات کا قائل کیا کہ بم لگا لو، جنت تمہارے سامنے ہی ہے۔
مذکورہ بالا بہنوں کے طرز زندگی بھی چشم کشا ہے۔ جس طرح خبروں میں ان بہنوں کے گھر کا ماحول اور ان کے معمولات کے متعلق بیان کیا گیا ہے، اس کے مطابق تو یہ گھرانہ ایک مثالی اسلامی گھرانہ ہوگا اور ہمارے کچھ کرم فرماؤں کے نزدیک یہ بہنیں آئیڈ یل مسلم خواتین ہون گی۔ ان بہنوں کی والدہ کے مطابق ان بہنوں کی زندگی کی کوئی خواہش نہیں تھی۔ وہ پردے کی سخت پابند تھیں۔ وہ چھت پر تک نہیں جاتی تھیں ، ان کے گھر میں ٹی وی نہیں تھا، وہ اس حد تک پردہ کرتی تھیں کہ انہوں نے ہاتھوں پر دستانے چڑھائے ہوتے تھے اور علی ہذالقیاس۔ سچ پوچھیں تو مجھے ان خواتین کے بم دھماکوں پر آمادہ ہونے پر کوئی خاص حیرانی نہیں ہوئی۔ ایسی غیر فطری، قبرستان کے سناٹے جیسی زندگی گزارنے والی لڑکیاں اپنی زندگی کا خاتمہ ہی کرنا چاہیں گی۔ ملک بھر کے دماغی امراض کے ہسپتال ایسے ہی مذہبی جنونیوں سے بھرے پڑے ہیں۔ جو ان سے باہر ہیں، وہ جسم سے بم باندہ کر جنت کی راہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ لیکن ان کو معلوم نہیں کہ عاقبت جنت نہیں جہنم ہی ملے گی -آپ کا اس بارے‌ میں‌ کیا نظریہ ہے؟؟